السلام علیکم میرے پیارے دوستو! صحت مند زندگی کا سفر ہم سب کے لیے ایک مسلسل مہم جوئی ہے، اور اس میں ہماری رہنمائی کے لیے غذائی ماہرین یعنی نیوٹریشنسٹس کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ پچھلے کچھ عرصے میں میں نے دیکھا ہے کہ کس طرح کھانے پینے کے رجحانات بہت تیزی سے بدلے ہیں اور ہر نئے دن کے ساتھ کوئی نہ کوئی نئی ڈائٹ پلان سامنے آ جاتا ہے۔ کبھی لگتا ہے سب کچھ چھوڑ چھاڑ دیں اور کبھی ہر چیز کھانے کا دل کرتا ہے۔ سچ کہوں تو، میں نے خود بھی کئی بار یہ سوچا ہے کہ اتنی معلومات کے سمندر میں صحیح راستہ کیسے تلاش کیا جائے؟ میرا ذاتی تجربہ رہا ہے کہ صحیح رہنمائی کے بغیر ہم اکثر غلطیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ لیکن گھبرائیے مت!

آج کل کے جدید نیوٹریشنسٹس صرف کیلوریز گننے یا پسندیدہ کھانوں سے روکنے والے نہیں ہوتے، بلکہ وہ ہماری جسمانی ضروریات، طرزِ زندگی اور یہاں تک کہ ہمارے مزاج کو سمجھ کر ایسے منصوبے بناتے ہیں جو واقعی ہمارے لیے کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کے جسم کے لیے سب سے بہترین غذا کیا ہے؟ یا کون سی ایسی نئی تحقیق ہے جو ہمیں صحت مند رہنے میں مدد دے سکتی ہے؟ میں نے دیکھا ہے کہ لوگ اکثر ‘فیشن ڈائٹس’ کے پیچھے بھاگتے ہیں، لیکن پائیدار نتائج کے لیے ہمیں ایسے طریقوں کی ضرورت ہے جو ہماری روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن سکیں۔ آج کی تحریر میں ہم نہ صرف تازہ ترین غذائی رجحانات پر بات کریں گے بلکہ یہ بھی جانیں گے کہ ایک اچھے نیوٹریشنسٹ کا انتخاب کیسے کیا جائے اور کس طرح ہم اپنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ آئیے، صحت کے اس سفر میں ایک ساتھ آگے بڑھتے ہیں اور جانتے ہیں کہ موجودہ دور میں کون سی غذائیں اور طریقے ہمارے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔ نیچے دی گئی تحریر میں، میں آپ کو وہ تمام قیمتی معلومات دوں گا جو آپ کی صحت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے۔ آئیے آج ہی اپنی صحت کو بہتر بنانے کے رازوں کو جانتے ہیں!
صحت مند غذا کا سفر: کیا واقعی ہمیں کسی ماہر کی ضرورت ہے؟
میرے پیارے دوستو، اکثر اوقات ہم سب ہی اس کشمکش میں ہوتے ہیں کہ اپنی صحت کا خیال کیسے رکھا جائے، خاص طور پر کھانے پینے کے معاملے میں۔ سچ کہوں تو، جب میں نے اپنا صحت کا سفر شروع کیا تھا تو سب سے پہلے یہی سوچا تھا کہ کیا مجھے کسی غذائی ماہر، یعنی نیوٹریشنسٹ کی واقعی ضرورت ہے؟ یا میں انٹرنیٹ پر موجود معلومات سے ہی گزارا کر سکتا ہوں۔ انٹرنیٹ پر تو معلومات کا سمندر ہے اور ہر روز کوئی نہ کوئی نئی ‘فیشن ڈائٹ’ سامنے آجاتی ہے جو ایک ہفتے میں سب کچھ بدلنے کا دعویٰ کرتی ہے۔ لیکن، میرا ذاتی تجربہ یہ رہا ہے کہ جب بات صحت کی ہو تو صحیح رہنمائی بہت ضروری ہوتی ہے۔ ایک اچھے نیوٹریشنسٹ کا کام صرف یہ بتانا نہیں ہوتا کہ کیا کھاؤ اور کیا نہ کھاؤ، بلکہ وہ آپ کے جسم، آپ کے طرزِ زندگی، آپ کی پسند ناپسند اور یہاں تک کہ آپ کے طبی پس منظر کو سمجھ کر ایک ایسا منصوبہ تیار کرتے ہیں جو صرف آپ کے لیے بہترین ہو۔ یہ کوئی سائنسی جادو نہیں، بلکہ ایک سوچا سمجھا طریقہ ہے جو آپ کی جسمانی ضروریات کے مطابق ہوتا ہے۔ ایک وقت تھا جب میں بھی یہ سوچتا تھا کہ یہ سب پیسے کا ضیاع ہے، مگر جب میں نے ایک مستند نیوٹریشنسٹ سے رابطہ کیا، تو میری تمام غلط فہمیاں دور ہو گئیں اور مجھے اپنی صحت کے حوالے سے ایک واضح سمت ملی۔
صحت مند غذا کی بنیادیں کیا ہیں؟
صحت مند غذا کا مطلب صرف کم کھانا یا اپنی پسندیدہ چیزوں سے محروم رہنا نہیں ہے۔ اس کی اصل بنیاد متوازن خوراک ہے، جس میں تمام ضروری غذائی اجزاء شامل ہوں۔ یعنی پروٹین، کاربوہائیڈریٹس، صحت مند چکنائیاں، وٹامنز اور منرلز، سب کچھ صحیح مقدار میں۔ ہم میں سے اکثر لوگ کسی ایک غذائی جزو پر زیادہ زور دیتے ہیں اور دوسرے کو نظر انداز کر دیتے ہیں، اور یہیں پر غلطی ہو جاتی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ اگر آپ اپنے جسم کو سننا سیکھ لیں اور اسے وہ کچھ دیں جو اسے واقعی چاہیے، تو آپ کا صحت کا سفر بہت آسان ہو جاتا ہے۔ مجھے یاد ہے جب میں نے پہلی بار غذائی چارٹ بنوایا تھا تو مجھے حیرت ہوئی تھی کہ کتنی چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں میری توانائی اور مجموعی صحت میں کتنا بڑا فرق لا سکتی ہیں۔
کیوں فیشن ڈائٹس سے پرہیز ضروری ہے؟
آج کل ہر دوسرا شخص کسی نہ کسی نئی ڈائٹ کے پیچھے بھاگ رہا ہوتا ہے، کبھی کیٹو، کبھی انٹرمنٹنٹ فاسٹنگ، تو کبھی پیلیو۔ مجھے خود بھی ایک دفعہ ‘ڈیٹاکس ڈائٹ’ کا بہت شوق چڑھا تھا، مگر کچھ ہی دنوں میں مجھے احساس ہو گیا کہ یہ میرے لیے پائیدار نہیں ہے۔ فیشن ڈائٹس اکثر مختصر مدت کے لیے تو وزن کم کرنے میں مدد دیتی ہیں لیکن ان کے طویل مدتی صحت پر مضر اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہ زیادہ تر سائنسی شواہد پر مبنی نہیں ہوتیں اور اکثر لوگوں کے لیے غیر حقیقی ثابت ہوتی ہیں۔ ایک ایسی غذا کو اپنانا جو آپ کی زندگی کا حصہ نہ بن سکے، وقت اور محنت کا ضیاع ہے۔ میرا ذاتی تجربہ تو یہ کہتا ہے کہ اگر کوئی چیز بہت اچھی لگ رہی ہو تو اکثر وہ سچ نہیں ہوتی۔
آج کے دور میں بہترین غذائی رجحانات: سچ اور افواہیں
ہر دور میں صحت کے حوالے سے نئے رجحانات ابھرتے رہتے ہیں، اور آج کل بھی کئی ایسے رجحانات ہیں جو لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ لیکن بحیثیت ایک بلاگر اور صحت کا خیال رکھنے والے شخص کے، میں نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ اپنے قارئین تک صرف وہ معلومات پہنچاؤں جو سائنسی طور پر ثابت شدہ ہوں اور عملی طور پر فائدہ مند بھی۔ میرے مشاہدے کے مطابق، آج کل کچھ ڈائٹس بہت مقبول ہیں جن میں کیٹو، انٹرمنٹنٹ فاسٹنگ (وقتی روزہ)، اور پلانٹ بیسڈ ڈائٹس شامل ہیں۔ مجھے یاد ہے ایک بار ایک دوست نے مجھے بتایا کہ وہ کیٹو ڈائٹ پر ہے اور اسے بہت فائدہ ہو رہا ہے۔ میں نے بھی تھوڑی تحقیق کی اور پتا چلا کہ یہ ڈائٹ ہر کسی کے لیے نہیں ہوتی اور اس کے اپنے چیلنجز ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ ہر جسم مختلف ہوتا ہے اور ہر ایک کی ضروریات بھی الگ۔ اس لیے کسی بھی رجحان کو اپنانے سے پہلے، اپنی تحقیق کرنا اور کسی ماہر سے مشورہ کرنا انتہائی ضروری ہے۔
پلانٹ بیسڈ ڈائٹ: کیا یہ واقعی صحت کا مستقبل ہے؟
پلانٹ بیسڈ ڈائٹ یعنی وہ خوراک جو زیادہ تر پھلوں، سبزیوں، دالوں، اناج اور نٹس پر مبنی ہوتی ہے، آج کل بہت زیادہ مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔ میں نے خود بھی کچھ عرصے کے لیے اس طرزِ زندگی کو اپنایا ہے اور مجھے واقعی اس کے فوائد محسوس ہوئے ہیں۔ میری توانائی میں اضافہ ہوا اور ہاضمے کے مسائل بھی کم ہوئے۔ اس ڈائٹ کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس میں فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو دل کی بیماریوں اور ذیابیطس جیسے امراض کے خطرے کو کم کر سکتی ہے۔ بہت سے نیوٹریشنسٹ بھی اب اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ پودوں پر مبنی غذائیں اپنی خوراک میں شامل کی جائیں۔ تاہم، یہ ضروری ہے کہ اس میں تمام ضروری غذائی اجزاء جیسے پروٹین اور وٹامن B12 کو بھی مناسب طریقے سے شامل کیا جائے تاکہ جسم میں کسی قسم کی کمی نہ ہو۔
انٹرمنٹنٹ فاسٹنگ: کیا یہ ہر کسی کے لیے ہے؟
انٹرمنٹنٹ فاسٹنگ، جسے ہم وقتی روزہ بھی کہہ سکتے ہیں، ایک ایسا رجحان ہے جس میں کھانے کے اوقات کو محدود کیا جاتا ہے۔ مثلاً، دن میں 8 گھنٹے کے دوران کھانا اور باقی 16 گھنٹے روزے میں رہنا۔ یہ بھی بہت سے لوگوں کے لیے وزن کم کرنے اور صحت بہتر بنانے کا ایک مؤثر طریقہ ثابت ہوا ہے۔ میرے ایک ہمسائے نے یہ طریقہ اپنایا اور انہوں نے مجھے بتایا کہ انہیں اس سے بہت فائدہ ہوا۔ تاہم، میرا مشورہ یہی ہے کہ اس کو شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر یا نیوٹریشنسٹ سے ضرور مشورہ کر لیں۔ یہ حاملہ خواتین، ذیابیطس کے مریضوں اور کچھ دیگر طبی حالتوں والے افراد کے لیے مناسب نہیں ہو سکتا ہے۔ ہر نئے رجحان کو آزمانے سے پہلے اپنی جسمانی حالت کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔
میرا ذاتی تجربہ: نیوٹریشنسٹ نے کیسے میری زندگی بدلی؟
آپ سب کو سچ بتاؤں تو میرا بھی ایک وقت تھا جب میں صبح اٹھتے ہی تھکا ہوا محسوس کرتا تھا، سارا دن سستی رہتی تھی اور شام ہوتے ہوتے بس چارپائی پر گر جانے کا دل کرتا تھا۔ کھانا بھی ٹھیک سے نہیں ہضم ہوتا تھا اور مزاج بھی چڑچڑا سا رہتا تھا۔ یہ سب دیکھ کر میں نے سوچا کہ اب تو کسی ماہر کی ضرورت ہے۔ میں نے ایک غذائی ماہر سے رابطہ کیا، جو بہت ہی دوستانہ اور سمجھدار خاتون تھیں۔ انہوں نے صرف مجھے غذا کی فہرست نہیں دی بلکہ میری پوری زندگی کے بارے میں پوچھا: میں کیا کرتا ہوں، میری پسند ناپسند کیا ہے، میرا روزمرہ کا معمول کیا ہے۔ یہ سب کچھ جاننے کے بعد، انہوں نے میرے لیے ایک ایسا غذائی منصوبہ تیار کیا جو میری زندگی کا حصہ بن گیا۔ شروع میں تھوڑی مشکل ہوئی، جیسے صبح جلدی اٹھ کر ناشتہ کرنا، یا دوپہر کے کھانے میں سبزیوں کی مقدار بڑھانا۔ لیکن جب میں نے ایک ماہ میں اپنی توانائی میں فرق محسوس کیا، میرا وزن بھی بہتر ہونے لگا اور ہاضمے کے مسائل کم ہوئے، تو مجھے یقین ہو گیا کہ یہ میری زندگی کا بہترین فیصلہ تھا۔ میرا مزاج بھی خوشگوار رہنے لگا، اور یہ سب کچھ صحیح رہنمائی کا کمال تھا۔
چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں، بڑے بڑے نتائج
نیوٹریشنسٹ نے مجھے جو سب سے اہم بات سکھائی وہ یہ تھی کہ صحت کا سفر ایک میراتھن ہے، دوڑ نہیں ہے۔ چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں ہی بڑے اور پائیدار نتائج دیتی ہیں۔ مثلاً، روزانہ ایک گلاس لیموں پانی سے دن کا آغاز کرنا، میٹھی اشیاء سے پرہیز کرنا، اور شام کے کھانے کو ہلکا رکھنا۔ مجھے پہلے لگتا تھا کہ یہ سب بہت مشکل ہوگا، مگر جب میں نے ان پر عمل کرنا شروع کیا تو یہ میری عادت بن گیا۔ یہ تجربہ مجھے اس بات پر قائل کر گیا کہ اپنی صحت کو بہتر بنانے کے لیے بہت زیادہ ڈرامائی تبدیلیوں کی ضرورت نہیں، بلکہ مستقل مزاجی اور چھوٹے چھوٹے اقدامات ہی اصل کامیابی ہیں۔
صرف کھانے سے زیادہ: مجموعی صحت کا تصور
میرا نیوٹریشنسٹ صرف میرے کھانے پینے تک ہی محدود نہیں رہا۔ انہوں نے مجھے اس بات کی بھی اہمیت سمجھائی کہ اچھی نیند، مناسب ہائیڈریشن اور جسمانی سرگرمی بھی اتنی ہی ضروری ہیں جتنی اچھی غذا۔ مجھے یہ سن کر بہت حیرت ہوئی کہ ایک اچھی رات کی نیند میری بھوک اور میٹابولزم پر کتنا اثر ڈال سکتی ہے۔ یہ ایک مکمل صحت کا تصور تھا، جس میں جسمانی اور ذہنی دونوں صحت شامل تھیں۔ میں نے جب اپنی زندگی کے ان پہلوؤں پر بھی توجہ دی تو میری مجموعی صحت اور خوشی میں غیر معمولی اضافہ ہوا، اور یہ وہ چیز تھی جو میں نے کسی بھی فیشن ڈائٹ سے حاصل نہیں کی تھی۔
صحیح نیوٹریشنسٹ کا انتخاب: کن باتوں کا خیال رکھیں؟
جب ہم اپنی صحت کی بات کرتے ہیں، تو کسی بھی ماہر کا انتخاب بہت اہم ہو جاتا ہے۔ ایک اچھے نیوٹریشنسٹ کا انتخاب کوئی آسان کام نہیں ہے۔ بازار میں آج کل بہت سے لوگ ‘صحت کے ماہر’ بن کر بیٹھے ہوئے ہیں، مگر ان میں سے ہر کوئی مستند نہیں ہوتا۔ میں نے خود اس میں کافی وقت اور تحقیق صرف کی ہے کہ کس طرح ایک ایسے شخص کا انتخاب کیا جائے جو واقعی میری رہنمائی کر سکے۔ میری سب سے پہلی ترجیح تو یہی تھی کہ وہ ایک رجسٹرڈ اور تصدیق شدہ نیوٹریشنسٹ ہو، جس نے باقاعدہ تعلیم حاصل کی ہو۔ اس کے علاوہ، ان کا تجربہ اور ان کا طریقہ کار بھی بہت اہم ہے۔ کیا وہ صرف ایک ہی ڈائٹ پلان پر زور دیتے ہیں یا آپ کی انفرادی ضروریات کو سمجھتے ہیں؟ یہ وہ سوالات ہیں جن پر آپ کو غور کرنا چاہیے۔
نیوٹریشنسٹ کی سند اور تجربہ
سب سے پہلی اور اہم بات یہ ہے کہ آپ جس نیوٹریشنسٹ سے رابطہ کر رہے ہیں، وہ باقاعدہ سند یافتہ اور رجسٹرڈ ہو۔ پاکستان میں بھی ایسے ادارے موجود ہیں جو غذائی ماہرین کو تسلیم کرتے ہیں۔ ایک رجسٹرڈ نیوٹریشنسٹ کے پاس غذائی سائنس اور غذا کے انسانی جسم پر اثرات کا گہرا علم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، ان کا تجربہ بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔ کیا وہ مختلف بیماریوں جیسے ذیابیطس، دل کی بیماریوں، یا وزن کم کرنے کے لیے مہارت رکھتے ہیں؟ آپ ان کے سابقہ کلائنٹس کے تجربات کے بارے میں بھی پوچھ سکتے ہیں۔ مجھے یاد ہے جب میں نے اپنا نیوٹریشنسٹ منتخب کیا تھا تو میں نے ان کے کلینک میں بیٹھے ہوئے لوگوں سے بھی بات کی تھی تاکہ ان کے بارے میں مزید معلومات حاصل کر سکوں۔
طریقہ کار اور موافقت
ایک اچھا نیوٹریشنسٹ آپ کو ایک رٹا رٹایا پلان نہیں دیتا بلکہ آپ کے طرزِ زندگی اور عادات کو سمجھ کر ایک ایسا منصوبہ بناتا ہے جو آپ کے لیے قابلِ عمل ہو۔ وہ صرف یہ نہیں بتاتے کہ کیا کھائیں، بلکہ یہ بھی سمجھاتے ہیں کہ آپ کا جسم کیسے کام کرتا ہے اور کون سی غذائیں آپ کے لیے بہترین ہیں۔ کیا وہ آپ کے ساتھ مل کر اہداف طے کرتے ہیں؟ کیا وہ آپ کی پیشرفت پر نظر رکھتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر منصوبے میں ترمیم کرتے ہیں؟ یہ تمام باتیں بہت اہم ہیں۔ مجھے سب سے اچھی بات اپنے نیوٹریشنسٹ کی یہ لگی تھی کہ وہ ہر ہفتے میری پیشرفت کا جائزہ لیتے تھے اور میری چھوٹی چھوٹی کامیابیوں پر مجھے داد دیتے تھے، جس سے میرا حوصلہ بڑھتا تھا اور میں اپنے مقصد سے جڑا رہتا تھا۔
غذا کے علاوہ صحت کے اہم ستون: نیند، پانی اور حرکت
میرے پیارے پڑھنے والو، مجھے یقین ہے کہ آپ سب میری اس بات سے اتفاق کریں گے کہ ہماری صحت صرف اس بات پر منحصر نہیں کرتی کہ ہم کیا کھاتے ہیں۔ جی ہاں، غذا بہت اہم ہے، مگر اس کے ساتھ کچھ اور ستون بھی ہیں جنہیں اکثر ہم نظر انداز کر دیتے ہیں۔ میں نے خود بھی یہ غلطی کئی سالوں تک کی ہے۔ مجھے لگتا تھا کہ بس اچھی غذا لے لوں تو سب ٹھیک ہو جائے گا۔ لیکن جب میں نے ایک ہولسٹک اپروچ اپنائی تو مجھے احساس ہوا کہ نیند کی کمی، پانی کی مناسب مقدار نہ لینا اور جسمانی سرگرمیوں سے دوری ہماری صحت کو اندر سے کھوکھلا کر دیتی ہے۔ ان تینوں چیزوں کا ہماری ذہنی اور جسمانی صحت پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ یہ وہ چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں جو ہم اپنی روزمرہ زندگی میں آسانی سے شامل کر سکتے ہیں اور ان کے نتائج حیران کن ہوتے ہیں۔
پرسکون نیند: صحت کی کلید
آج کل کی بھاگ دوڑ والی زندگی میں زیادہ تر لوگ نیند کی اہمیت کو بھول چکے ہیں۔ مجھے یاد ہے ایک دفعہ میں نے رات کو دیر تک کام کیا اور صبح اٹھ کر میں نے خود کو بہت تھکا ہوا محسوس کیا۔ نیوٹریشنسٹ نے مجھے سمجھایا کہ نیند کی کمی براہ راست ہمارے ہارمونز کو متاثر کرتی ہے، جس سے بھوک بڑھ سکتی ہے اور میٹابولزم سست ہو سکتا ہے۔ اچھی اور پرسکون نیند ہمارے جسم کو خود کو ٹھیک کرنے کا موقع دیتی ہے، ذہنی تناؤ کو کم کرتی ہے اور ہمارے موڈ کو بھی بہتر بناتی ہے۔ روزانہ 7 سے 8 گھنٹے کی گہری نیند لینا آپ کی صحت کے لیے کسی بھی سپلیمنٹ سے زیادہ فائدہ مند ہے۔ آپ کوشش کریں کہ سونے سے پہلے موبائل فون یا کمپیوٹر سے دور رہیں تاکہ آپ کا دماغ پرسکون ہو سکے۔
پانی کی اہمیت: جسم کی ضرورت
پانی! یہ ایک ایسی چیز ہے جسے ہم سب بہت معمولی سمجھتے ہیں، مگر یہ ہماری صحت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ ہمارے جسم کا بڑا حصہ پانی پر مشتمل ہے اور یہ جسم کے ہر نظام کے لیے ضروری ہے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب میں نے روزانہ 8 سے 10 گلاس پانی پینا شروع کیا تو میری جلد پہلے سے زیادہ چمکدار ہو گئی، ہاضمہ بہتر ہوا اور مجموعی توانائی میں بھی اضافہ ہوا۔ پانی جسم سے زہریلے مادوں کو نکالنے میں مدد کرتا ہے، جسم کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرتا ہے اور اعضاء کو صحیح طریقے سے کام کرنے میں مدد دیتا ہے۔ میرے نیوٹریشنسٹ کا کہنا تھا کہ پیاس لگنے کا انتظار نہ کریں بلکہ دن بھر تھوڑا تھوڑا پانی پیتے رہیں۔
جسمانی حرکت: زندگی کی علامت
ہم میں سے بہت سے لوگ آج کل دفتری کاموں اور موبائل فون میں لگے رہتے ہیں جس کی وجہ سے جسمانی حرکت بہت کم ہو گئی ہے۔ میں خود بھی ایک وقت میں بہت سست ہو گیا تھا اور مجھے باہر نکل کر کوئی بھی کام کرنے کا دل نہیں کرتا تھا۔ مگر جب میں نے دوبارہ واک شروع کی تو مجھے احساس ہوا کہ ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمی بھی کتنی اہمیت رکھتی ہے۔ روزانہ صرف 30 منٹ کی تیز واک، یا ہلکی پھلکی ورزش آپ کی صحت کو بہت فائدہ پہنچا سکتی ہے۔ یہ نہ صرف آپ کے وزن کو کنٹرول کرتی ہے بلکہ آپ کے دل کو صحت مند رکھتی ہے، ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے اور ذہنی دباؤ کو بھی کم کرتی ہے۔ ضروری نہیں کہ آپ جم ہی جائیں، سیڑھیاں استعمال کریں، اپنے گھر کے کام خود کریں یا کسی پارک میں چہل قدمی کریں۔
گھر پر صحت مند رہنے کے آسان نسخے اور مفید مشورے
دوستو، ہم میں سے اکثر لوگ یہ سوچتے ہیں کہ صحت مند رہنے کے لیے بہت زیادہ پیسے خرچ کرنے پڑتے ہیں یا پھر بہت پیچیدہ رولز کو فالو کرنا ہوتا ہے۔ سچ پوچھیں تو ایسا بالکل نہیں ہے۔ میں نے خود اپنے تجربے سے یہ سیکھا ہے کہ آپ گھر بیٹھے بھی بہت آسانی سے صحت مند رہ سکتے ہیں، بس تھوڑی سی نیت اور مستقل مزاجی کی ضرورت ہوتی ہے۔ مجھے یاد ہے جب میں نے اپنا صحت کا سفر شروع کیا تو میرے پاس بہت زیادہ وقت اور پیسہ نہیں تھا، لیکن میں نے چھوٹے چھوٹے اقدامات سے آغاز کیا اور ان کے نتائج نے مجھے حیران کر دیا۔ آج میں آپ کو کچھ ایسے آسان اور عملی مشورے دوں گا جو آپ اپنے گھر میں رہتے ہوئے اپنا سکتے ہیں اور اپنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
گھر کے کھانے کو ترجیح دیں
سب سے اہم بات یہ ہے کہ باہر کے کھانوں سے پرہیز کریں اور گھر کے بنے تازہ کھانے کو ترجیح دیں۔ مجھے یاد ہے کہ جب میں نے باہر کے پراسیسڈ فوڈز اور فاسٹ فوڈ سے کنارہ کشی اختیار کی تو میری صحت میں واضح بہتری آئی۔ گھر پر کھانا بنانے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ آپ کیا کھا رہے ہیں۔ آپ تیل اور مصالحوں کی مقدار کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ دال، سبزی، روٹی، چاول اور سلاد کو اپنی روزمرہ کی خوراک کا حصہ بنائیں۔ ایک دفعہ میں نے اپنی امی کو دیکھ کر روزانہ تازہ سلاد بنانا شروع کیا تھا، اور اس کے بعد مجھے اس کی ایسی عادت پڑی کہ اب اس کے بغیر میرا کھانا مکمل نہیں ہوتا۔
صحتمند ناشتہ لازمی کریں
ناشتہ دن کا سب سے اہم کھانا ہے اور اسے کبھی بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ مجھے یاد ہے کہ میں اکثر ناشتہ چھوڑ دیتا تھا اور اس کا نتیجہ یہ ہوتا تھا کہ مجھے دوپہر میں بہت تیز بھوک لگتی تھی اور میں کچھ بھی الٹا سیدھا کھا لیتا تھا۔ ایک اچھا اور صحت مند ناشتہ آپ کے میٹابولزم کو شروع کرتا ہے، دن بھر کے لیے توانائی فراہم کرتا ہے اور آپ کو غیر ضروری چیزیں کھانے سے بچاتا ہے۔ دلیہ، انڈے، دہی، یا پھل آپ کے ناشتے کا حصہ ہو سکتے ہیں۔ میرا مشورہ ہے کہ صبح کے وقت ایک گلاس دودھ اور چند بادام بھی ضرور لیں۔
پھل اور سبزیاں زیادہ کھائیں
پھل اور سبزیاں وٹامنز، منرلز اور فائبر سے بھرپور ہوتی ہیں۔ یہ آپ کی صحت کے لیے بہت ضروری ہیں۔ کوشش کریں کہ ہر کھانے کے ساتھ سلاد کا استعمال کریں اور دن بھر میں کم از کم 2 سے 3 پھل ضرور کھائیں۔ مجھے یاد ہے جب میں نے اپنے نیوٹریشنسٹ کے مشورے پر روزانہ ایک سیب کھانا شروع کیا تو اس سے میرے ہاضمے میں بہتری آئی۔ آپ موسم کے پھل اور سبزیاں استعمال کریں کیونکہ وہ تازہ اور سستی ہوتی ہیں۔ یہ آپ کے جسم کو ضروری غذائی اجزاء فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بیماریوں سے لڑنے کی قوت بھی دیتے ہیں۔
لمبے عرصے کی صحت کا راز: فیشن ڈائٹس سے بچاؤ

میرے عزیز دوستو، ہم سب ایک صحت مند اور لمبی زندگی گزارنا چاہتے ہیں، ہے نا؟ لیکن اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ہم اکثر غلط راستے چن لیتے ہیں۔ آج کل ہر طرف ‘فیشن ڈائٹس’ کا شور ہے، ہر کوئی یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس کی ڈائٹ ایک ہفتے میں وزن کم کر دے گی یا آپ کو فلاں بیماری سے نجات دلا دے گی۔ مجھے خود بھی ایک وقت میں بہت سی ایسی ڈائٹس کا جنون چڑھا تھا، مگر میں نے دیکھا کہ ان کے نتائج اکثر عارضی ہوتے ہیں اور بعد میں صحت کو مزید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ لمبی مدت کی صحت کا راز کسی ایک ‘فیشن ڈائٹ’ میں نہیں چھپا، بلکہ پائیدار اور متوازن طرزِ زندگی میں ہے۔ یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں، بس کچھ بنیادی اصول ہیں جنہیں ہمیں اپنی زندگی کا حصہ بنانا پڑتا ہے۔
پائیدار کھانے کی عادات اپنائیں
پائیدار کھانے کی عادات کا مطلب ہے ایسی خوراک جو آپ اپنی پوری زندگی برقرار رکھ سکیں۔ یہ کوئی ایسی ڈائٹ نہیں جو آپ کو صرف کچھ مہینوں کے لیے اپنانی ہو، بلکہ یہ آپ کی روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن جائے۔ میرے نیوٹریشنسٹ نے مجھے یہی سکھایا تھا کہ ایسی غذائیں منتخب کریں جو آپ کو پسند ہوں اور جو آپ کے لیے سستی اور آسانی سے دستیاب ہوں۔ سبزیوں، پھلوں، دالوں اور اناج کو اپنی خوراک کا بنیادی حصہ بنائیں۔ کبھی کبھار کوئی پسندیدہ چیز کھانا کوئی بری بات نہیں، لیکن زیادہ تر وقت صحت مند کھانوں کو ترجیح دیں۔ یہ وہ راستہ ہے جو آپ کو دیرپا صحت کی طرف لے جاتا ہے۔
جسمانی سرگرمی کو زندگی کا حصہ بنائیں
صرف غذا کافی نہیں ہے، آپ کے جسم کو حرکت کی بھی ضرورت ہے۔ آج کل کی بیٹھی بٹھائی زندگی میں ہم میں سے بہت سے لوگ جسمانی سرگرمیوں سے دور ہو گئے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ ایک وقت میں مجھے چلنے پھرنے میں بھی سستی محسوس ہوتی تھی، مگر جب میں نے روزانہ صرف 30 منٹ کی واک کو اپنی عادت بنایا تو میری توانائی اور موڈ میں حیرت انگیز تبدیلی آئی۔ ضروری نہیں کہ آپ جم جائیں یا بھاری ورزشیں کریں۔ اپنے گھر کے کام خود کریں، سیڑھیاں استعمال کریں، یا شام میں اپنے گھر والوں کے ساتھ چہل قدمی کریں۔ یہ چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں آپ کے جسم اور دماغ کو چست رکھتی ہیں اور آپ کو بیماریوں سے بچاتی ہیں۔
دباؤ کا انتظام اور مثبت سوچ
صحت کا تعلق صرف جسم سے نہیں، بلکہ دماغ سے بھی ہے۔ آج کل کی زندگی میں ذہنی دباؤ ایک عام مسئلہ بن چکا ہے، اور یہ ہماری جسمانی صحت پر بھی بہت برا اثر ڈالتا ہے۔ مجھے یاد ہے جب میں بہت زیادہ دباؤ میں تھا تو مجھے بھوک بھی نہیں لگتی تھی یا پھر بہت زیادہ کھانے کا دل کرتا تھا۔ اپنے دباؤ کو سنبھالنے کے لیے یوگا، میڈیٹیشن یا اپنے پسندیدہ کاموں میں وقت گزاریں۔ مثبت سوچ بہت اہم ہے۔ اپنے اردگرد مثبت لوگوں کو رکھیں اور خود بھی مثبت رہیں۔ یہ تمام چیزیں مل کر ہی ایک صحت مند اور خوشگوار زندگی کی بنیاد بناتی ہیں، جو کسی بھی فیشن ڈائٹ سے زیادہ فائدہ مند ہے۔
مختلف غذائی رجحانات کا موازنہ: آپ کے لیے کیا بہتر ہے؟
دوستو، جیسا کہ ہم نے بات کی، غذائی دنیا میں بہت سے رجحانات آتے جاتے رہتے ہیں۔ ان میں سے کچھ سائنسی بنیادوں پر کھڑے ہوتے ہیں، جبکہ کچھ محض وقتی فیشن ہوتے ہیں۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے جب میں نے اپنا صحت کا سفر شروع کیا تو میں نے ان تمام ڈائٹس کے بارے میں بہت پڑھا، اور سچ کہوں تو، میں کافی کنفیوز ہو گیا تھا۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ میرے لیے کون سی ڈائٹ بہترین رہے گی۔ میں نے سوچا کہ کیوں نہ آج ہم کچھ مشہور غذائی رجحانات کا ایک مختصر موازنہ کریں تاکہ آپ کو یہ فیصلہ کرنے میں آسانی ہو کہ آپ کے لیے کیا مناسب ہو سکتا ہے۔ یاد رکھیں، کسی بھی ڈائٹ کو اپنانے سے پہلے اپنے نیوٹریشنسٹ سے ضرور مشورہ کریں۔
| رجحان | بنیادی اصول | ممکنہ فوائد | ممکنہ نقصانات/چیلنجز |
|---|---|---|---|
| کیٹو ڈائٹ | کاربوہائیڈریٹس کی مقدار بہت کم، چکنائی زیادہ، پروٹین درمیانی۔ جسم کو کیٹوسس کی حالت میں لانا۔ | وزن میں تیزی سے کمی، خون میں شوگر کنٹرول، بھوک کم لگنا۔ | پہلے کچھ دنوں میں فلو جیسی علامات (کیٹو فلو)، فائبر کی کمی، لمبی مدت میں پائیداری مشکل، گردے پر دباؤ۔ |
| انٹرمنٹنٹ فاسٹنگ (وقتی روزہ) | کھانے کے اوقات کو محدود کرنا (مثلاً 8 گھنٹے کھانا، 16 گھنٹے روزہ)۔ | وزن میں کمی، میٹابولزم میں بہتری، ذہنی وضاحت، انسولین کی حساسیت میں اضافہ۔ | شروع میں بھوک اور چڑچڑا پن، بعض افراد کے لیے مناسب نہیں (حاملہ خواتین، ذیابیطس کے مریض)، زیادہ کھانے کا خطرہ۔ |
| پلانٹ بیسڈ ڈائٹ | زیادہ تر پودوں پر مبنی غذائیں (پھل، سبزیاں، دالیں، اناج، نٹس)۔ گوشت اور ڈیری مصنوعات محدود یا مکمل ترک۔ | دل کی بیماریوں کا کم خطرہ، ذیابیطس کا بہتر انتظام، وزن کا بہتر انتظام، فائبر سے بھرپور۔ | وٹامن B12، آئرن اور اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کی کمی کا امکان، مناسب منصوبہ بندی ضروری ہے۔ |
| متوازن غذا (عام صحت مند کھانا) | تمام غذائی اجزاء کی مناسب مقدار، پروسیسڈ فوڈز سے پرہیز، قدرتی اور تازہ غذاؤں پر زور۔ | پائیدار صحت، وزن کا بہتر انتظام، تمام ضروری غذائی اجزاء کی فراہمی، کسی خاص پابندی کے بغیر۔ | تیزی سے نتائج کی امید رکھنے والوں کے لیے سست روی، مستقل مزاجی کی ضرورت۔ |
مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ آج کل لوگ اپنی صحت کے بارے میں زیادہ باشعور ہو رہے ہیں۔ مگر یہ یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ ہر انسان منفرد ہے اور ہر ایک کی ضروریات بھی الگ۔ اس لیے کسی بھی رجحان کو اندھا دھند اپنانے کی بجائے اپنی تحقیق کریں اور سب سے اہم بات یہ کہ کسی مستند غذائی ماہر سے مشورہ ضرور کریں۔ یہ میری دلی خواہش ہے کہ آپ سب صحت مند اور خوشگوار زندگی گزاریں۔
صحت مند طرزِ زندگی کی جانب پہلا قدم: آج ہی سے آغاز کریں!
میرے پیارے دوستو، آپ نے دیکھا کہ صحت مند زندگی کا راستہ کوئی پیچیدہ نہیں، بلکہ یہ چھوٹے چھوٹے، مسلسل اٹھائے گئے قدموں کا مجموعہ ہے۔ میں نے خود اس سفر میں کئی اونچ نیچ دیکھی ہے اور میرا ذاتی تجربہ یہ رہا ہے کہ سب سے مشکل کام شروع کرنا ہوتا ہے۔ ایک بار جب آپ پہلا قدم اٹھا لیتے ہیں تو پھر راستے خود بخود ہموار ہوتے چلے جاتے ہیں۔ مجھے یاد ہے جب میں نے پہلی بار یہ فیصلہ کیا تھا کہ مجھے اپنی صحت کو بہتر بنانا ہے، تو میں تھوڑا گھبرایا ہوا تھا، مگر میرے نیوٹریشنسٹ نے مجھے جو سب سے اہم بات سکھائی وہ یہ تھی کہ پرفیکشن کی بجائے مستقل مزاجی پر توجہ دیں۔ آج میں آپ کو یہی مشورہ دوں گا کہ پرانے دنوں کو چھوڑیں اور آج ہی سے ایک نئی شروعات کریں۔ یہ آپ کی زندگی کا بہترین فیصلہ ثابت ہوگا۔
چھوٹے اہداف طے کریں اور ان پر عمل کریں
بڑے اہداف اکثر ہمیں خوفزدہ کر دیتے ہیں، اور پھر ہم کچھ بھی نہیں کرتے۔ اس لیے بہتر ہے کہ چھوٹے، قابلِ حصول اہداف طے کریں۔ مثلاً، روزانہ ایک گلاس پانی زیادہ پینا، یا شام کے کھانے میں روٹی کی بجائے دال سبزی زیادہ لینا۔ مجھے یاد ہے کہ جب میں نے یہ چھوٹے چھوٹے اہداف رکھے تھے تو میں نے انہیں آسانی سے حاصل کر لیا تھا اور اس سے میرا حوصلہ بڑھتا تھا۔ ہر ہفتے ایک نیا چھوٹا ہدف طے کریں اور اسے حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ جب آپ ان چھوٹے اہداف کو حاصل کر لیں گے تو آپ کو خود بخود بڑے اہداف کی طرف بڑھنے کا اعتماد ملے گا۔ یہ میری ذاتی رائے ہے کہ چھوٹی چھوٹی کامیابیوں کا جشن منانا بھی بہت ضروری ہے۔
اپنے آپ کو انعام دیں اور مثبت رہیں
جب آپ اپنے اہداف حاصل کر لیں تو اپنے آپ کو کوئی چھوٹا سا انعام دینا نہ بھولیں۔ یہ انعام کوئی غیر صحت بخش چیز کھانے کی بجائے کوئی نئی کتاب خریدنا، یا اپنے پسندیدہ پارک میں واک کرنا ہو سکتا ہے۔ مجھے یاد ہے جب میں نے اپنا پہلا بڑا ہدف حاصل کیا تھا تو میں نے اپنے آپ کو ایک اچھی سی نئی گھڑی لے کر دی تھی۔ اس سے مجھے بہت خوشی ہوئی اور مزید محنت کرنے کی ترغیب ملی۔ اس کے علاوہ، مثبت سوچ بہت اہم ہے۔ اپنے اردگرد ایسے لوگوں کو رکھیں جو آپ کو سپورٹ کریں اور خود بھی اپنی چھوٹی چھوٹی کامیابیوں پر خوش رہیں۔ صحت کا سفر ایک خوشگوار سفر ہونا چاہیے، نہ کہ ایک سزا۔
ماہرین کی رائے اور کمیونٹی کا حصہ بنیں
آپ اکیلے نہیں ہیں! آج کل سوشل میڈیا پر اور بلاگز پر صحت سے متعلق بہت سی کمیونٹیز موجود ہیں جہاں آپ اپنے تجربات شیئر کر سکتے ہیں اور دوسروں سے سیکھ سکتے ہیں۔ مجھے خود بھی ان کمیونٹیز سے بہت فائدہ ہوا۔ میں نے وہاں دوسرے لوگوں کے سوالات دیکھے اور ان کے تجربات سے سیکھا۔ اس کے علاوہ، مستند نیوٹریشنسٹس اور صحت کے ماہرین کے بلاگز اور یوٹیوب چینلز کو فالو کریں۔ ان سے آپ کو تازہ ترین اور درست معلومات ملتی رہیں گی۔ یاد رکھیں، علم ایک طاقت ہے، اور صحت کے سفر میں یہ آپ کا سب سے اچھا دوست ثابت ہو سکتا ہے۔
اختتامی کلمات
میرے عزیز دوستو، صحت کا یہ سفر صرف ایک منزل کا نام نہیں، بلکہ یہ مستقل سیکھنے اور اپنی ذات کو بہتر بنانے کا ایک خوبصورت سلسلہ ہے۔ میں نے اس بلاگ پوسٹ میں اپنی ذاتی تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں آپ کو صحت مند رہنے کے کچھ اہم پہلوؤں سے آگاہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ تمام معلومات آپ کے لیے نہ صرف مفید ثابت ہوں گی بلکہ آپ کو ایک صحت مند اور خوشحال زندگی کی طرف پہلا قدم اٹھانے کی ترغیب بھی دیں گی۔ یاد رکھیں، آپ اکیلے نہیں ہیں اور چھوٹی چھوٹی مثبت تبدیلیاں ہی آپ کی زندگی میں بڑے فرق لاتی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ معلومات آپ کے لیے روشنی کا مینار ثابت ہوں گی۔
جاننے کے لیے مفید معلومات
صحت مند رہنے کے کچھ آسان راز
1. روزانہ کم از کم 8 سے 10 گلاس پانی ضرور پئیں۔ یہ آپ کے جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے، زہریلے مادوں کو باہر نکالنے اور میٹابولزم کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔ میرا اپنا تجربہ ہے کہ جب سے میں نے پانی کی مقدار بڑھائی ہے، میری جلد بھی چمکدار ہو گئی ہے اور توانائی بھی زیادہ محسوس ہوتی ہے۔
2. ہر روز صبح کا ناشتہ لازمی کریں، کیونکہ یہ دن کا سب سے اہم کھانا ہے۔ ایک اچھا ناشتہ آپ کے میٹابولزم کو فعال کرتا ہے اور دن بھر آپ کو توانائی فراہم کرتا ہے۔ دلیہ، انڈے یا پھل جیسی غذائیں بہترین انتخاب ہیں جو آپ کو دیر تک پیٹ بھرا ہوا محسوس کرواتی ہیں۔
3. اپنی خوراک میں پھلوں اور سبزیوں کی مقدار بڑھائیں۔ یہ وٹامنز، منرلز اور فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں جو بیماریوں سے بچانے اور ہاضمے کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ میں تو ہمیشہ ہر کھانے کے ساتھ تازہ سلاد ضرور لیتا ہوں اور اس کے حیرت انگیز فوائد خود محسوس کیے ہیں۔
4. فیشن ڈائٹس کے پیچھے بھاگنے کی بجائے متوازن اور پائیدار کھانے کی عادات اپنائیں۔ ایسی خوراک کا انتخاب کریں جو آپ کے طرزِ زندگی کے مطابق ہو اور جسے آپ طویل عرصے تک برقرار رکھ سکیں۔ مجھے یہ بات میرے نیوٹریشنسٹ نے بہت زور دے کر سمجھائی تھی اور آج میں اس کی اہمیت کو مکمل طور پر سمجھتا ہوں۔
5. اپنی جسمانی سرگرمی کو زندگی کا حصہ بنائیں۔ روزانہ صرف 30 منٹ کی واک یا کوئی بھی ہلکی پھلکی ورزش آپ کے جسم اور دماغ کو چست رکھتی ہے اور مجموعی صحت کو بہتر بناتی ہے۔ گھر کے کام خود کرنے یا سیڑھیاں استعمال کرنے جیسی چھوٹی چھوٹی عادتیں بھی بہت فائدہ مند ہوتی ہیں، اور یہ سب کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔
اہم نکات کا خلاصہ
ہم نے آج صحت مند زندگی کے سفر کے کئی پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے۔ سب سے اہم بات یہ کہ اپنی صحت کے سفر میں کسی مستند غذائی ماہر کی رہنمائی حاصل کرنا بے حد ضروری ہے کیونکہ وہ آپ کی انفرادی ضروریات کے مطابق بہترین منصوبہ بنا سکتے ہیں۔ فیشن ڈائٹس سے پرہیز کریں کیونکہ ان کے نتائج اکثر عارضی ہوتے ہیں اور طویل مدت میں نقصان دہ بھی ہو سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، اچھی صحت کا راز صرف غذا میں نہیں بلکہ متوازن نیند، مناسب پانی پینے اور باقاعدہ جسمانی سرگرمی میں بھی پنہاں ہے۔ چھوٹی چھوٹی، مستقل کوششیں ہی بڑے اور دیرپا نتائج دیتی ہیں۔ اپنے آپ پر یقین رکھیں، مثبت سوچ اپنائیں اور آج ہی سے اپنی صحت کو بہتر بنانے کی جانب پہلا قدم اٹھائیں۔ یہ سفر یقیناً خوشیوں اور توانائی سے بھرپور ہو گا اور آپ کو ایک نئی زندگی دے گا۔
اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖
س: ایک اچھا نیوٹریشنسٹ کیسے چنا جائے جو واقعی میری مدد کر سکے؟
ج: یہ سوال تو ہر اس شخص کے ذہن میں ہوتا ہے جو اپنی صحت کو سنجیدگی سے لیتا ہے۔ سچ پوچھیں تو، ایک اچھے نیوٹریشنسٹ کا انتخاب ایک رشتہ قائم کرنے جیسا ہے جہاں اعتماد اور سمجھ بوجھ بہت ضروری ہے۔ میں نے خود جب ایک اچھا نیوٹریشنسٹ ڈھونڈا تھا، تو کچھ باتوں پر خاص توجہ دی تھی۔ سب سے پہلے، ان کی تعلیم اور سند دیکھیں۔ کیا وہ رجسٹرڈ ڈائیٹشین یا نیوٹریشنسٹ ہیں؟ یہ بہت اہم ہے کیونکہ اس سے ان کے علم اور تجربے کی تصدیق ہوتی ہے۔ دوسرا، ان کا تجربہ اور مہارت کا شعبہ کیا ہے؟ کچھ نیوٹریشنسٹ وزن کم کرنے میں ماہر ہوتے ہیں، کچھ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے، اور کچھ کھیلوں سے متعلق غذا میں۔ اپنی ضرورت کے مطابق ماہر کا انتخاب کریں۔اس کے علاوہ، ان کا طریقہ کار بہت اہم ہوتا ہے۔ کیا وہ صرف سخت ڈائٹ پلان دیتے ہیں یا آپ کے طرزِ زندگی، ثقافتی کھانوں اور ذاتی پسند ناپسند کو بھی سمجھتے ہیں؟ مجھے ایسے نیوٹریشنسٹ سے بہت فائدہ ہوا جو میری بات سنتے تھے، میرے روزمرہ کے معمولات کو سمجھتے تھے اور ایسے مشورے دیتے تھے جو میں آسانی سے اپنا سکوں۔ سب سے ضروری بات، ان کا رویہ کیسا ہے؟ ایک دوستانہ اور حوصلہ افزا رویہ بہت ضروری ہے تاکہ آپ کھل کر اپنی مشکلات بتا سکیں۔ ایک اچھے نیوٹریشنسٹ کی یہ پہچان ہے کہ وہ آپ کو مختصر مدت کے بجائے طویل مدت کے لیے صحت مند عادات اپنانے کی ترغیب دیں۔ تو بس، کسی بھی نیوٹریشنسٹ کو منتخب کرنے سے پہلے یہ ساری باتیں اپنے ذہن میں ضرور رکھیں۔
س: آج کل کی ‘فیشن ڈائٹس’ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا وہ واقعی فائدہ مند ہوتی ہیں؟
ج: ہاہاہا! یہ ‘فیشن ڈائٹس’ تو ایک ایسی دوڑ بن چکی ہے جس میں ہر کوئی نمبر ون آنا چاہتا ہے۔ میرا ذاتی تجربہ رہا ہے کہ میں نے خود بھی کئی بار ایسی ڈائٹس پر ہاتھ آزمایا ہے۔ کبھی کیٹو، کبھی انٹرمنٹنٹ فاسٹنگ، اور کبھی صرف جوس پینے والی ڈائٹ۔ مانیں یا نہ مانیں، شروع میں تو بہت اچھا لگتا ہے اور وزن بھی تیزی سے کم ہوتا نظر آتا ہے، لیکن سچ کہوں تو یہ سب عارضی ہوتا ہے۔ مجھے یاد ہے جب میں نے ایک ‘فیشن ڈائٹ’ شروع کی تھی تو شروع کے دنوں میں میرا انرجی لیول بہت کم ہو گیا تھا اور میں چڑچڑا رہنے لگا تھا۔ جیسے ہی میں نے وہ ڈائٹ چھوڑی، وزن دوبارہ وہیں کا وہیں یا اس سے بھی زیادہ ہو گیا۔بات دراصل یہ ہے کہ یہ ‘فیشن ڈائٹس’ اکثر کسی ایک چیز پر زیادہ زور دیتی ہیں اور جسم کی باقی ضروریات کو نظر انداز کر دیتی ہیں۔ وہ پائیدار نہیں ہوتیں۔ ہم پاکستانی لوگ ہیں، ہمیں کھانے پینے کا شوق ہوتا ہے، اور اپنی روایتی غذا سے مکمل طور پر پرہیز کرنا مشکل ہوتا ہے۔ ایک صحت مند زندگی کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اپنی پسندیدہ چیزیں چھوڑ دیں، بلکہ یہ ہے کہ آپ انہیں اعتدال میں کھائیں۔ میرے خیال میں، صحت کا راستہ شارٹ کٹ سے نہیں بلکہ ایک متوازن طرزِ زندگی سے ہو کر گزرتا ہے، جس میں تمام غذائی اجزاء شامل ہوں اور آپ کو اچھا محسوس ہو۔ کسی بھی ‘فیشن ڈائٹ’ پر جانے سے پہلے ہمیشہ کسی ماہر سے مشورہ ضرور کریں۔ یہ میری دلی صلاح ہے۔
س: پاکستانی کھانے پینے کی روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے، صحت مند رہنے کے لیے کچھ عملی مشورے دیں جو آسانی سے اپنائے جا سکیں؟
ج: اوہ ہو! یہ تو میرا سب سے پسندیدہ سوال ہے کیونکہ میں خود بھی ایک پاکستانی ہوں اور ہماری ثقافت میں کھانے کا بہت اہم کردار ہے۔ میں نے خود اپنی زندگی میں کچھ ایسی آسان تبدیلیاں کیں ہیں جن سے مجھے بہت فائدہ ہوا ہے۔ سب سے پہلے تو یہ سمجھیں کہ ہمارے کھانے مزیدار ہوتے ہیں لیکن انہیں تھوڑی سمجھداری سے کھایا جائے۔ مثلاً، روٹی اور چاول ہماری غذا کا لازمی حصہ ہیں، لیکن آپ ان کی مقدار کم کر کے دالوں، سبزیوں اور سلاد کی مقدار بڑھا سکتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ میں نے شروع میں ایک روٹی سے آدھی روٹی پر آنے کی کوشش کی اور آہستہ آہستہ یہ میری عادت بن گئی۔دوسری اہم بات، پانی کا استعمال بڑھائیں۔ ہم اکثر بھوک کو پیاس سمجھ لیتے ہیں۔ کھانے سے پہلے ایک گلاس پانی پینے سے آپ کم کھاتے ہیں اور آپ کا ہاضمہ بھی بہتر رہتا ہے۔ تیسرا مشورہ یہ ہے کہ بازار کی تلی ہوئی اور میٹھی چیزوں سے پرہیز کریں۔ مجھے چائے کے ساتھ بسکٹ بہت پسند تھے، لیکن میں نے انہیں پھلوں یا خشک میوہ جات سے بدل دیا۔ شروع میں تھوڑی مشکل ہوئی، لیکن اب مجھے ان کا ذائقہ ہی نہیں بھاتا۔ چوتھا اور سب سے اہم، دن بھر میں تھوڑی بہت جسمانی سرگرمی ضرور رکھیں۔ ضروری نہیں کہ آپ جم جائیں، بس آدھا گھنٹہ پیدل چلنا، گھر کا کام کرنا یا ہلکی پھلکی ورزش بھی بہت فائدہ مند ہو سکتی ہے۔ یاد رکھیں، صحت مند رہنا کوئی سزا نہیں بلکہ ایک انتخاب ہے جسے آپ خوشی خوشی اپنا سکتے ہیں۔






